حضرت فاطمہ زہراء

متن مرتبط با « های شب قدر» در سایت حضرت فاطمہ زہراء نوشته شده است

واقعہ سورۂ برائت 

  • پس رسول اللہ نے حضرت علی علیہ السلام کو بلایا اوران سے فرمایا : میرے ناقہ عضباء پر سوار ہو جاؤ اور ابو بکر سے جاملو ۔ سورۂ برائت اس سے لے کر مکہ جاؤ اور اس کے ذریعہ مشرکین کے معاہدہ کو ختم کردو۔ابوبکر کومختارقر اردو کہ وہ آپ کے ساتھ مکہ جاۓ یا میری طرف پلٹ آئے ۔پس امیر المؤمنین رسول اللہ کے ناقہ پر سوار ہوۓ اور چل دیئے ، یہاں تک کہ ابوبکر سے جاملے ۔ابوبکر نے جب آپ کو دیکھا تو آپ کے آجانے کی وجہ سے گھبرا گیا اور آپ کے سامنے آ کر کہنے لگا : اے ابواسی ! آپ کیسے آۓ ہیں ؟ کیا آپ بھی میرے ساتھ چلیں گے یا کسی اور مقصد سے آۓ ہیں ؟امیر المؤمنین نے فرمایا کہ رسول اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ تم سے سورہ برائت کی آیتیں لے کر میں ان کے ذریعہ مشرکین کے معاہد ہ کو ختم کروں اور مجھے آپ نے حکم دیا ہے کہ تمہیں مختار قرار دوں ، اس میں کہ میرے ساتھ چلو یا آپ کے پاس واپس چلے جاؤ ۔ لہذا ابوبکر نے کہا کہ میں واپس آپ کے پاس جاؤں گا اور وہ نبی اکرم کی بارگاہ میں پلٹ آیا ۔ جب دربار رسالت میں داخل ہوا تو عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ نے مجھے ایک ایسے امر کا اہل قرار دیا جس کی وجہ سے میری طرف لوگوں کی گردنیں اٹھتی تھیں ۔ پس جب میں اس کی طرف گیا تو آپ نے مجھے واپس بلالیا ۔ مجھے کیا ہو گیا ہے ؟ کیا میرے بارے میں قرآن نازل ہوا ہے ؟ نبی اکرم نے فرمایا کہ جبرائیل امین میرے پاس اللہ کی طرف سے یہ پیغام لائے ہیں کہ یہ کام ادا نہیں کر سکتا مگر میں خود یا وہ مرد جو مجھ سے ہو ۔ علی مجھ سے ہیں اور میری طرف سے ادا نہیں کر سکتا مگرعلی ۔ می سب کچھ ایک مشہور حدیث میں آیا ہے اور معاہد ہ کوختم کر نا خصوص تھا اس شخص کے ساتھ جس سے معاہدہ ہوایا وہ جو اسکے قائم مقام ہو ، اطاعت کے فرض ہونے اور جلالت ، قد روشرف مقام میں ، جس کے, ...ادامه مطلب

  • کیا عجب — میری نوا ہائے سحر گاہی سے

  • جب آس پاس کا ماحول رات کی سیاہ چادر اوڑھ لے، ہر طرف خاموشی کا پہرہ ہو، اور خلقِ خدا نیند کی پر سکون آغوش میں آرام کرنے لگے، تو ایسی حالت میں اپنی بستر کو چھوڑ کر ربِ ذو الجلال سے راز و نیاز کرنے کا لط, ...ادامه مطلب

  • حسینیت اور یزیدیت کی شناخت

  • کشتیاں وہاں انسانوں کو نجات دیتی ہیں جہاں پر گہرے اور عمیق سمندر ہوں اور ان سمندروں میں طوفان بھی ہوں، ان میں ہلاک اور غرق کرنے والی موجیں بھی ہوں، ڈوبنے کا خطرہ ہو، غرق ہونے کا خطرہ ہو، ایسے میں کشتی, ...ادامه مطلب

  • امام علی رضا علیہ السلام کی اکلوتی بہن

  • ایک چوتھائی صدی کے انتظار کے بعد سرانجام ایک تابناک ستارہ جناب نجمہ خاتون کے دامن میں طلوع ہوا جو امام علی رضا علیہ السلام کیلئے خوشی کا باعث تھا اور آپ نے اپنے تمام برادرانہ عواطف ان پر نچھاور کر دیئ, ...ادامه مطلب

  • مقام معظم رہبری کی نظر میں عید فطر

  • مقام - معظم - رہبری - کی نظر میں عید فطرخلاصہ: عید کا دن خدا سے لو لگانے اور اس سے انعام لینے کا دن ہے  , ...ادامه مطلب

  • نمونه سوالات ارشد جامعه المصطفی

  • جزوات و سوالات - آزمون     http://svp.edu.miu.ac.ir/index.aspx?siteid=82&siteid=82&pageid=29082# , ...ادامه مطلب

  • حضرت زهراء سلام الله علیها کی شخصیت

  • حضرت فاطمہ 8 کی حقیقت اورآپ کو زہراء نام رکھنے کی وجہپہلا مطلب جس کے بارے میں توجہ دینے کی ضرورت ہے اور اگر ایک مسلمان فرق نہیں شیعہ ہو یا سنی اس مطلب کی طرف توجہ دیں تو بہت سارے شبہات اسے حل ہو جاتا ہے ، اور بہت سارے سوالات کے جواب اسی میں پوشیدہ ہے وہ مطلب یہ ہے کہ فاطمہ 8کون ہے ؟ اگر ہم انہیں صرف پیغمبر اکرم 6 کی بیٹی ہونے سے محدود کرے اور ایک عام انسان کے عنوان سے پہچانیں تو اس کے اپنے نتائج ہے لیکن اگر ہم اس بارے میں کچھ غور و حوض کرے کہ خدا وندمتعالی کے نزدیک آپ کی کیا مقام و منزلت ہے ، اور اسی لحاظ سے پیغمبر اکرم 6 کے نزدیک آپ کی کیا مقام منزلت تھی ؟ اگر یہ معلوم ہو جائے تو اس وقت بہت سارے اعتقادی او رتاریخی مسائل حل ہو جائیں گے ،احادیث کی کتابوں میں جابر سے ایک روایت نقل ہے کہ جابر اسے امام صادق 7 سے نقل کرتا ہےقال الصدوق حدثنا أبـى حدثنا محمد بن معقل القرمسينـى ، عن محمد بن زيد الجزرى ، عن إبراهيم بن إسحاق النهاوندى ، عن عبد الله بن حماد ، عن عمرو بن شمر، عن جابر، عن أبي عبدالله7 قال: «قلت له لِمَ سمّيتَ فاطمة الزهراء زهراء؟ فقال لأنّ الله عزوجل خلقها من نور عظمته فلما أشرقَتْ أضاءَت السماوات والأرض بنورها وغشيت أبصار الملائكة و خرّت الملائكة ساجدين و قالوا: إلهنا وسيدنا ما لهذا النور فأوحي الله إليهم هذا نور من نورى أسكنته فـى سمائى خلقته من عظمتـى أخرجه من صلب نبي من أنب, ...ادامه مطلب

  • تفسیر برگزیدہ سورہ مدثر

  • محتوای سورہپیغمبرکوقیام ،انذار ،آشکارا تبلیغ کی دعوت صبر و استقامت کے ساتھ، معاد پر تاکید بار بار مختلف قسموں کے ساتھ، ہر انسان کے نامہ اعمال اسکے اعمال کے مطابق ہونا۔شان نزولاس میں شک نہیں کہ یہ سورہ ان سورتوں میں سے ہے جومکّہ میں نازل ہوئی ہیں، لیکن اختلاف اس مسئلہ میں ہے کہ کیا یہ وہ پہلی سُورت ہے جو پیغمبر پرنازل ہوئی ہے یایہ سُورئہ اقراء کے بعد نازل ہوئی ہے ۔ لیکن سورہ "" اقرأ"" اور"" سورئہ مدّثر "" کے مضامین میں غور وخوض کرنے سے اس بات کاپتہ چل جاتاہے کہ "" اقرائ"" آغازِ دعوت میں نازل ہوئی تھی ،اورسُورئہ مدثر اس زمانہ کے ساتھ مربوط ہے جب پیغمبر آشکارِ دعوت پرمعمو رہوئے ، اورپوشیدہ اورپنہاں دعوت کادورختم ہوا،لہذا بعض نے کہاہے کہ سورہ "" اقرائ"" وہ پہلا سورہ ہے کہ جوآغازِ بعثت میں نازل ہوئی اور سُورئہ "" مدثر"" وہ پہلا سورہ ہے کہ جوآشکار دعوت کے بعد ہے اور یہ بات بہت اچھی نظر آ تی ہے ۔ بہرحال مکّی سورتوں کامزاج وطبیعت ،جومبداء ومعاد کی دعوت اور شرک سے مبارزہ اورمخالفین کوعذابِ الہٰی کاانداز اورتہدید ہے،اس سورہ میں مکمل طورسے منعکس ہے۔ مضامین سورہ اس سُورہ کے مباحث مجموعی طورسے سات محوروں کے گرو گردش کرتے ہیں: ١۔ پیغمبرکوقیام ،انذار ،آشکارا تبلیغ کی دعوت اوراس راہ میں صبرو استقامت اوراس کام کے لیے ضروری آمادگیوں کی تیاری۔ ٢۔ قیامت کی طرف اشارہ ، دو, ...ادامه مطلب

  • توبہ نصوح

  • اجمالی جواب: بعض مفسرین نے اس آیت '' یا اَیُّهَا الَّذینَ آمَنُوا تُوبُوا اِلَى اللّهِ تَوْبَهً نَصُوحاً '' (١) اے ایمان لانے والوں خدا کی بارگاہ میں خالص توبہ کرو ۔ کی تفسیر میں ''نصوح '' کے معنی اس طرح کئے ہیں : توبہ نصوح سے مراد وہ توبہ ہے جس کی لوگوں کو نصیحت کی جاتی ہے کہ اس کی طرح توبہ کریں کیونکہ اس کے آثار توبہ کرنے والے میں ظاہر ہوجاتے ہیں ، یا توبہ کرنے والے کو نصیحت کرتے ہیں کہ گناہوں کو بالکل ختم کردے اورکبھی بھی گناہوں کی طرف نہ جائے اور بعض علماء نے اس کو خالص توبہ سے تفسیر کی ہے اور بعض علماء اس کو مادہ نصاحت سے سلائی کے معنی میں سمجھتے ہیں ، کیونکہ گناہوں کی وجہ سے دین اور ایمان کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو توبہ دوبارہ سے سی دیتی ہے۔یا توبہ کرنے والے کو اولیاء اللہ سے الگ کردیا گیا تھا اور اب دوبارہ اس کو ان میں واپس پلٹا دیا گیا ہے (٢) ۔ (٣) ۔ توبہ نصوح سے مراد وہ توبہ ہے جس کے ذریعہ توبہ کرنے والا گناہوں کو بالکل ختم کردیتا ہے اور ان کی طرف واپس نہیں پلٹتا ۔ بعض علماء اس کو خالص توبہ اور بعض علماء اس کو مادہ نصاحت سے سلائی کے معنی میں سمجھتے ہیں ، کیونکہ گناہوں کی وجہ سے دین اور ایمان کے ٹوٹے ہوئے رشتوں کو توبہ دوبارہ سے سی دیتی ہے ۔ , ...ادامه مطلب

  • امام حسن عسکری علیہ السلام کا فقیہ زمانہ علی بن الحسین کے نام خط

  • امام حسن عسکری علیہ السلام نے شیعوں کے عظیم الشان عالم، علم حدیث، علم فقہ اور دوسرے تمام اسلامی علوم میں ماہر اور جلیل القدر عالم دین ابو الحسن علی بن الحسین بن موسیٰ بن بابویہ قمی( محمد بن علی بابویہ معروف شیخ صدوق کے والد ہیں) کو ایک خط تحریر فرمایا جس میں بسم اللہ کے بعد یوں تحریرہے :’’ تمام تعریفیں اس خدا کے لئے ہیں جو عالمین کا رب ہے ،عاقبت متقین کیلئے ہے، جنت موحدین کیلئے ہے، ظالمین کے علاوہ کوئی دشمن نہیں ہے ،احسن الخالقین اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے، اور درود وسلام ہو سب سے افضل مخلوق محمد اور آپ ؐ کی طیبہ و طاہرہ عترت پر ۔ اما بعد: میں تمہیں وصیت کرت اہوں ۔اے میرے قابل احترام ،قابل اعتماد اور فقیہ ابو الحسن علی بن الحسین علی بن بابویہ قمی خدا تم کو اپنی مرضی کے مطابق کامیاب و کامران فرمائے ،اپنی رحمت اور تقویٰ کے ذریعہ تمہارے صلب میں نیک اولاد قرار دے۔ نماز قائم کرو ،زکات ادا کرو ،اپنے گناہوں سے استغفار کرو ،غصہ کو پی جاؤ ،صلۂ رحم کرو ،برادران کے ساتھ مواسات کرو اور ان کی پریشانیوں میں حاجتیں پوری کرنے کی کوشش کرو ،ان کی جہالت و نادانی کے موقع پر بردبار بنو، دین میں تدبر کرو، اپنے امور میں ثابت قدم رہو ، قرآن کیلئے ان سے معاہدہ کرو ،حُسنِ خُلق سے پیش آؤ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو ،اللہ عزّ و جلّ فرماتا ہے: ( لاَخَیْرَ فِی کَثِیرٍ مِنْ نَجْوَاہُمْ إِلاَّ م, ...ادامه مطلب

  • امام سجادعلیہ السلام اور عبادات الٰہی

  • حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کا زمانہ امامت اہل بیت رسول اور محبان اہل بیت ؑ کے لیے انتہائی مشکل تھا حکمرانوں کا ظلم وستم عروج پر تھا ہر طرف قتل وغارت کا بازار گرم تھا اسلام کا شیرازہ منتشر ہوچکاتھا تعلیمات پیغمبر ؐ کو دانستہ طور پر پامال کیاجارہاتھا۔ حجاج جیسے ظالم امراء محبان اہل بیت ؑ کو چن چن کر قتل کررہے تھے بنی ہاشم شدید مظالم کاشکار تھے بادشاہانِ وقت امام ؑ کی نقل وحرکت پر کڑی نظر رکھ,سجادعلیہ,السلام,عبادات,الٰہی ...ادامه مطلب

  • حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کے مکارم اخلاق اور حالات

  • وہ کہنے لگے کہ ہم کیا بتائیں اس شخص کے حق میں جودن کوروزے رکھتاہے اور راتوں کو صبح تک عبادتت میں مشغول رہتاہے جوکسی سے بات نہیںکرتا جب کبھی ہم پر نظر کرتاہے تو ہمارے بدن اس طرح کانپنے لگتے ہیں کہ گویا ہم اپنے نفس کے مالک نہیں اور اپنے آپ کو قابو میںنہیں رکھ سکتے۔جب آل عباس نے یہ سُنا تو انتہائی ذلت اور بدترین حالت میں اس کے پاس سے چلے گئے۔(۲) روایت ہوئی ہے کہ جس وقت معتمد نے امام حسن عسکری علیہ السلام کو علی بن حزین کے پاس قید رکھا آپ کے بھائی جعفر بھی ساتھ ہی قید تھے معتمد ہمیشہ علی بن حزین سے حالات پوچھتا رہتا وہ کہتا کہ آپ دن کو روزہ رکھتے ہیں اور راتوں کو نماز میں مشغول رہتے ہیں ایک دن حا,حضرت,امام,حسن,عسکری,علیہ,السلام,مکارم,اخلاق,اور,حالات ...ادامه مطلب

  • حضرت فاطمہ زہرا(س) خواتین عالم کیلئے نمونہ عمل

  • لیکن انسان کیلئے ایک بہت بڑا مسئلہ درپیش ہے وہ یہ کہ کوئی بھی انسان پیدائشی طور پر عالم اور جاننے والا نہیں ہوتا لہٰذا اس کیلئے یہ مشکل پیش آتی ہے کہ کامیاب زندگی کسے کہتے ہیں اور کامیاب اور سعادت کی حامل زندگی کیسے گزاری جاتی ہے۔ لہٰذا وہ اپنے بزرگوں کی طرف دیکھتے ہیں کہ اگر ان میں کوئی ایسا گزرا ہو جو کامیابی اور سعادت حاصل کرچکا ہو تو یہ بھی ان کی پیروی کریںاور نتیجتاً ایک اچھی اور کامیاب زندگی گزاریں، خلاصہ یہ کہ کوئی نمونہ عمل ہونا چاہیے جسے دیکھ کر انسان اپنی زندگی کو کامیاب بنائے اور اسے اپنے لئے نمونہ عمل قرار دے۔ انسان کی اسی مشکل کو مدنظر رکھتے ہوئے خداوند متعال نے انسان کیلئے نمونہ,حضرت,فاطمہ,زہراس,خواتین,عالم,کیلئے,نمونہ,عمل ...ادامه مطلب

  • حضرت فاطمہ زہرا ؑ انسانیت کی معراج ہے، رہبر معظم

  • رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے خواتین کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے دختر رسول حضرت فاطمہ زہرا ؑ کو انسانیت کی معراج قرار دیا اور فرمایا: میں اسلام کے نام سے اپنی بات کا آغاز کرتا ہوں اور اسلام کے پیغام کو عظیم پیغام مانتا ہوں۔ آپ جیسی خواتین پر مجھے فخر ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ جب بھی کوئی دعوی عمل کے مرحلے کے نزدیک پہنچ جاتا ہے تب اسے اس کی حقیقی اہمیت حاصل ہوتی ہے ہم ایک طرف تو خواتین کے مسئلے میں اور دوسری طرف علم و سائنس کے مسئلے میں جب کہ دوسرے پہلو سے انسانیت کی خدمت کے مسئلے میں خاص نقطہ نظر کے حامل ہیں۔ہمارا نقطہ نظر اسلام کے تناظر میں ہے۔ ہمارا یہ عقیدہ ہ,حضرت,فاطمہ,زہرا,انسانیت,معراج,ہے،,رہبر,معظم ...ادامه مطلب

  • اسلامی تہذیب و تمدن کی بنیاد رکھنے میں قرآن اور اہلبیت ؑ کا کردار

  • وہ گھر جس کو حضرت ابراہیم ؑ نے توحید کی شمع روشن کرنے اور وحدانیت کا اعلان کرنے کیلئے تعمیر کیا تھا وہاں 360 بت سجا رکھے تھے اور اپنے ہاتھوں سے اپنے خدا بناتے تھے اور اسکی پوجا کرتے تھے۔ قتل وغارت گری، شراب نوشی، بے حیائی اور بے شرمی ان کے رگوں میں بس چکی تھی اور ان کا پیشہ بن چکا تھا۔ عشق و محبت کی داستانیں رواج بن چکے تھے۔ بیٹیوں کو زندہ در گور کرنا، عورتوں پر ظلم کرنا کوئی عیب شمار نہیں کیاجاتا تھا، معمولی سی باتوں پر جنگ چھڑ جاتی تھی جو پشت در پشت چلی جاتی تھی۔اس دور میں نور حق کی کوئی کرن نظر نہ آتی تھی، انسانی و اخلاقی اقدار بھی بھلادی گئیں تھیں، خود پرستی و ہوس پرستی سے نظام درہم برہم,اسلامی,تہذیب,تمدن,بنیاد,رکھنے,میں,قرآن,اور,اہلبیت,کردار ...ادامه مطلب

  • جدیدترین مطالب منتشر شده

    گزیده مطالب

    تبلیغات

    برچسب ها